Today I found a little newspaper cutting in one of my book. I cut it eleven years ago from Naw-e-Waqt when we were in Lahore....the title of this poetry is " اپاہج نہ بنو"
رزق دیتا وہاں بھی مجھہ کو خدا سنگ میں کیڑا میں اگر ہوتا
تو ہے انساں تو کیوں اپاہج ہے اس طرح تو نہیں گذر ہوتا
تو بھی بنتا وسیلہ لاکھوں کا ہاتھہ میں تیرے گر ہنر ہوتا
سر جھکاتا نہ بارگاہوں پہ تو خودی میں جو معتبر ہوتا
اک نیا عزم لے کے آگے بڑھ دیکھہ پھر رستہ مختصر ہوتا
منزلیں چومتیں قدم تیرے تو جو آمادہ سفر ہوتا
اے خدا دیکھہ میں ہوں سربسجود یاں نہ ہوتا تو میں کدھر ہوتا
مل گیی راہ شکرکر ساغر مفت میں خوار عمر بھر ہوتا
ریاض الرحمن ساغر
مل گیی راہ شکرکر ساغر مفت میں خوار عمر بھر ہوتا
ریاض الرحمن ساغر
No comments:
Post a Comment